ا?
?عر??
ا?
?عر?? نے معتزلہ کو غیر صحیفہ ماخذ پر انحصار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اسلام کے روایتی عقائد پر مبنی ایک نئی الہیات کی ترقی کی وکالت کی تاکہ فلسفہ میں منطق کی حیثیت ک
ی ط??ح مذہبی اسکالرشپ کی بنیاد رکھی جا سکے۔ ا?
?عر?? کا تعلق اصل میں معتزلہ فرقے سے تھا لیکن بعد م
یں ??س نے اپنا ارادہ
بدل لیا اور یقین کیا کہ اللہ ک
ی ط??ف سے نازل کیا گیا قر?
?ن کوئی مخلوق نہیں ہے، بلکہ متن کی شکل میں قرآن ایک تخلیق ہے، اس نے یہ بھی بتایا کہ اللہ نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ تمام لوگوں، اشیاء اور واقعات کو کنٹرول کر سکتا ہے، چاہے وہ اچھے ہوں یا برے ہوں۔
اس نے عقلی استدلال کا مکمل انکار نہیں کیا، لیکن اس کے لیے حدیں مقرر کیں، یہ عقیدہ رکھتے ہوئے کہ جب عقلی استدلال کسی خاص مقام پر پہنچ جائے تو اسے ایمان سے
بدل دینا چاہیے۔ اس کے عقلی استدلال اور الہی اوریکل کا امتزاج سنی الہیات کی کلاسیکی واقفیت ہے۔ ا?
?عر?? کو سنیوں نے "مرکزی" کہا ہے کیونکہ یہ نہ تو معتزلہ ک
ی ط??ح عقل کو اعلیٰ ترین اختیار مانتا ہے اور نہ ہی روایت پسندوں ک
ی ط??ح مشابہت کو رد کرتا ہے۔ ا?
?عر?? اور سنی افکار بعد میں ماہر الہیات انصاری سے گہرے متاثر ہوئے جنہوں نے شافعی فقہ کو بہتر کیا اور فلسفیانہ تصورات کو سنی نظریے میں متعارف کرایا۔
12و
یں ??دی میں، ا?
?عر?? سنی الہیات کا مرکزی دھارے بن گیا اور اسے سنی علمی مراکز م
یں ??یک مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا تھا، یہ فرقہ 19و
یں ??ور 20و
یں ??دی تک مقبول رہا، اور اس کے بہت سے اصول آج بھی مسلم مذہبی فکر م
یں ??یک اہم مقام رکھتے ہیں۔ انصاری کے علاوہ بجارانی، بغدادی اور رازی سبھی کا تعلق ا?
?عر?? فرقے سے ہے۔